اسلام میں خواتین کا مقام و کردار۔

اسلام میں خواتین کا مقام و کردار۔

از قلم:غلام مصطفی گڈا جھارکھنڈ 

قارئین کرام اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو انسانی فطرت کے عین مطابق ہے۔اسلام نے معاشرے کے ہر فرد کو اس کا حق دیا ہے۔چاہے وہ مرد  ہو یا عورت خصوصاً عورتوں کے مقام و مرتبہ کو اسلام نے جو عزت و شرافت دیا ہے دنیا کے کسی مذھب نے نہیں دیا ہے اگر اپ تاریخ کے اوراق کو پلٹ کے دیکھے تو اپ کو معلوم ہوگا کہ زمانۂ جاھلیت میں ملک عرب میں اگر کسی کے یہاں بیٹی پیدا ہوتی تو اسے زندہ دفن کر دیا جاتا تھا اسی طرح دیگر ملکوں میں بھی عورتوں کے ساتھ ظلم ہوا کرتا تھا مگر اسلام نے انھیں زندگی بخشی ،تعلیم دیا،وراثت میں حصہ دیا ،عزت دی ،اور عبادت میں برابری کا حق دیا،حتی کہ قیادت کے بھی حقوق عورتوں کو دیا گیا

عورت کا روحانی مقام 


قرآن وحدیث میں بار بار اس بات کا ذکر آیا ہے کہ عورت بھی مرد کی طرح اللہ کے سامنے برابر کی عبد (بندی)ہے اور اسے بھی اس کے اعمال کا پورا اجر دیا جاۓ گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مقدس کلام میں فرمایا"اے ایمان والوں! میں تم میں سی کسی مرد یا عورت کے عمل کو ضائع نہیں کرونگا بلکہ اس عمل کا ثواب عطا فرماونگا (سورہ آل عمران 195)
حضرات اس آیت خداوندی سے معلوم ہوتا ہے کہ عبادت میں جس طرح ایک مرد کا مقام  اللہ کے نزدیک ہے ٹھیک اسے طرح عورتوں کا مقام بھی اللہ کے نزدیک بلند و بالا ہیں

عورت بطور ماں

 دین اسلام میں ماں کے قدموں تلے جنت رکھی گئی ہے اسی طرح خدمت والدین میں اولین ترجیح ماں کو دی گئی ہے جیسا کہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے ایک مرتبہ کی بات ہے کہ ایک صحابی رسول حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بارگاہ میں ا کر عرض کرنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میری خدمت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے تو نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا تیری ماں۔ پھر عرض کیا اس کے بعد کون فرمایا تیری ماں پھر عرض کیا اس کے بعد کون فرمایا تیری ماں پھر پوچھا اس کے بعد کون اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا تیرا باپ( صحیح بخاری) اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ماں کا درجہ باپ کے درجے سے بلند ہے 

عورت بطور بیوی

 اسلام نے  بیوی کو شوہر کی رفیق حیات بنایا ہے نہ کہ خادمہ بلکہ یوں کہا گیا ہے کہ مرد جب تک نکاح نہیں کر لیتا اس کا ایمان کامل ہی نہیں ہوتا یعنی ایمان کی تکمیل کے لیے بھی عورت کی ضرورت ہے اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا "تمہارے لیے تمہاری بیویوں کو لباس بنایا اور تم ان کے لیے لباس ہو" (سورہ البقرہ 187 )جبکہ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا پوری دنیا ایک متاع ہے اور دنیا کی بہترین متاع  نیک عورت ہے اس ایت قرانی اور حدیث سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے بیوی کی شکل میں بھی عورتوں کے مقام کو بلند رکھا ہے

 عورت بطور  بیٹی 

 بیٹی کو اسلام نے باعث شرم نہیں بلکہ باعث رحمت قرار دیا ہے حتی کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جس نے دو یا تین بیٹیوں کی پرورش کی اور ان کی تربیت کی اور ان کا حق ادا کیا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا

 عورت بطور معلمہ 

اسلام میں عورت صرف اپنے گھر تک ہی محدود نہیں بلکہ علم و حکمت میں بھی شریک ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا امت کی عظیم فقیہہ تھی وہ شاعرہ بھی تھی بلکہ ان کے بھانجے حضرت عروہ بن زبیر  رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بڑھ کر کسی کو اشعار عرب کا جاننے والا نہیں پایا اور جہاں تک رہی حدیث روایت کرنے کی بات تو اس میں بھی وہ پیچھے نہیں ہے تقریبا 2210 احادیث انہوں نے حضور سے روایت کی ہے جس میں  174 احادیث صحیحین میں  موجود ہیں اور باقی احادیث دوسری کتابوں میں مذکور ہیں اور اپ کے شاگردوں میں صحابہ اور تابعین کی ایک بہت بڑی جماعت ہے اور اپ کے فضائل و مناقت میں بھی بہت سے احادیث  وارد ہیں
 اسی طرح دیگر خواتین بھی ہیں جنہوں نے اسلام کے اشاعت میں بہت جدوجہد کیا ہے ان میں سے کچھ کے نام  اجمالی طور پر درج ذیل ہیں۔
( 1) حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا جنہیں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل ہوا اور یہ اپنے زمانے میں ایک مشہور اور کامیاب تاجرہ بھی رہی حضور سے نکاح کے بعد اپنا سارا مال اسلام کو فروغ دینے میں صرف کر دیا یہ وہی ہے جنہیں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے سلام بھیجا۔ 
(2) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا جو کہ زہد و عبادت و شرافت کی علامت ہے جو خواتین جنت کی سردار ہے انہی کے نسل سے اہل بیت کا سلسلہ جاری ہوا جو اج تک چل رہا ہے اور قیامت تک چلتا رہے گا۔
(3)حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا جو فصاحت حکمت دانشمندی میں بے مثال تھی جنہوں نے کئی اہم موقعوں پر حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو رائے دی اور حضور نے اسے قبول بھی کیا۔ 

نتیجہ 

اسلام میں عورت کسی بھی طور پر کوتاہ نہیں بلکہ وہ معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے ماں کی صورت میں جنت کی کنجی، بیوی کی صورت میں سکون کا ذریعہ، بیٹی کی صورت میں سراپا رحمت اور عالمہ وہ مجاہدہ کی صورت میں امت کی رہنما اج اگر مسلم دنیا خواتین کو وہی مقام دے جو اسلام نے دیا ہے اور عورت بھی اپنا مقام جان لے گی تو دین و دنیا کی ترقی میں خواتین کا کردار اور بھی زیادہ واضح ہو جائے گا

Post a Comment

0 Comments